149۔ حریم قدس کے ساکن کو نام سے کیا کام

کلام
محمود صفحہ214

149۔ حریم قدس کے ساکن کو نام سے کیا کام

حریم قدس کے ساکن کو نام سے کیا
کام
ہواوحرص کے بندہ کو کام سے کیا کام
ہو لا مکان تو قصر ِرُخام سے کیا
کام
جوہرجگہ ہو اسے اک مقام سے کیا کام
رہینِ عشق کوکیف مدام سے کیا کام
پلائیے مجھے آنکھوں سے جام سے کیا
کام
سبوئے دل کو ڈبوتا ہوں جوئے رحمت
میں
مجھے ہے ساغرو مینا وجام سے کیا
کام
ہے میرے دل میں محمد ؐتو اس کے دل
میں مَیں
مجھے پیامبروں کے پیام سے کیا کام
مجھے پلانی ہو ساقی تو ابر رحمت
بھیج
بغیر ابر کے صہباءو جام سے کیا کام
مراحبیب ؐتو بستا ہے میری آنکھوں
میں
مجھے حسینوں کے دراوربام سے کیا
کام
جو اس کی ذات میں کھو بیٹھے اپنی
ہستی کو
اسے ہو اپنے پرایوں کے نام سے کیا
کام
کبھی بھی عشق میں سودے ہوا نہیں
کرتے
جو جاں ہی دینے پہ آئے تودام سے
کیا کام
سمندِعزم پہ جو ہو گیا سوارتوپھر
اے رکاب سے مطلب لگام سے کیا کام
اسے تو موت کے سایہ میں مل چکی ہے
حیات
شہیدِعشق کو عیش دوام سے کیا کام
مجھے خدا نے سکھایا ہے علم ربانی
مجھے ہے فلسفہ،منطق،کلام سے کیا
کام
جوہولی کھیلتے رہتے ہیں خونِ مسلم
سے
انہیں وفاووفاق و نظام سے کیا کام
بغل میں بیٹھے ہوئے دستکوں کی کیا
حاجت
ہوں پختہ کارتو پھر عشق ِخام سے
کیا کام
بچھے ہیں دام تو ان کے لیے جو اڑتے
ہیں
اسیر عشق ہوں میں،مجھ کو دام سے
کیا کام
اخبار الفضل جلد 5 ۔ 19اپریل 1951ء۔ لاہور پاکستان

https://www.facebook.com/urdu.goldenpoems/

اپنا تبصرہ بھیجیں