204۔ ہے بھاگتی دنیا مجھے دیوانہ سمجھ کر

کلام
محمود صفحہ275

204۔ ہے
بھاگتی دنیا مجھے دیوانہ سمجھ کر

ہے
بھاگتی دنیا مجھے دیوانہ سمجھ کر
ہے
شمع قریب آ رہی پروانہ سمجھ کر
دیکھا
تو ہر اک جام میں تھا زہرِ ہلاہل
ہم
آئے تھے اس دنیا کو مَیخانہ سمجھ کر
میں
تم سے ہوں تم مجھ سے ہو تن ایک ہے جاں ایک
کیوں
چھوڑتے ہو تم مجھے بیگانہ سمجھ کر
کہتے
رہے ہم ان سے دلِ زار کی حالت
سنتے
رہے وہ غیر کا افسانہ سمجھ کر
لٹکی
ہے ہر ایک گوشہ میں تصویر کسی کی
دل
کو نہ مرے چھوڑئیے ویرانہ سمجھ کر
اخبار الفضل جلد 8۔ 26 اکتوبر1954ء لاہور۔ پاکستان

اپنا تبصرہ بھیجیں