344۔ کون کہتا ہے اسے آدھا نگل

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ509

344۔ کون کہتا ہے اسے آدھا نگل

کون کہتا ہے اسے آدھا نگل
زندگی کا زہر ہے، سارا نگل
چھوٹنے پائے نہ دامن صبر کا
گالیاں کھا، مسکرا، غصّہ نگل
عشق ہے تو آزما آواز کو
شور کو للکار، سنّاٹا نگل
جزوِ جسم و جان بن جائے ترا
اشک کو اتنا نگل، اتنا نگل
دیکھ آدھی رات کا آنسو ہوں مَیں
اے شبِ زندہ! مجھے زندہ نگل
تشنگی! اے تشنگی! اے تشنگی!
پیاس کے دریا نگل، صحرا نگل
ہاتھ دے کر اک حسیں کے ہاتھ میں
ماسوا کا خوف اور خطرہ نگل
یا نہ کر اے گل! چمن پر تبصرہ
یا ہنسی کو روک لے، خندہ نگل
ماپ صدیوں کا سفر لمحات میں
اور صدیاں لمحہ در لمحہ نگل
عشق ہے تو ہر کسی سے پیار کر
امتیازِ ادنیٰ و اعلیٰ نگل
عہدِ جاناں کا ہے مضطرؔ! فیصلہ
عہد کے آزار کو تنہا نگل
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی

اپنا تبصرہ بھیجیں