51۔ اپنے اعمال نظروں میں پھرنے لگے جب بھی سَر کو جھکایا دُعا کے لئے

رنگِ تغزل
شیر و شکر آمیختہ ہم شعر ہے ہم گیت
ہے
ہے
دراز دستِ دعا مرا صفحہ179۔181

51۔ اپنے
اعمال نظروں میں پھرنے لگے جب بھی سَر کو جھکایا دُعا کے لئے

اپنے اعمال نظروں میں پھرنے

56۔ اہلِ دل پہ جو پہرے بٹھائے گئے اُن کے کچھ اور بھی مشغلے بڑھ گئے

ہے دراز دستِ دعا مرا صفحہ192۔194

56۔
اہلِ دل پہ جو پہرے بٹھائے
گئے اُن کے کچھ اور بھی مشغلے بڑھ گئے

اہلِ دل پہ جو پہرے بٹھائے گئے اُن
کے کچھ اور بھی مشغلے بڑھ گئے
جذبہ ہائے جنوں

57۔ آشنا فکریں بھی تھیں اور غم بھی نادیدہ نہ تھے

ہے
دراز دستِ دعا مرا صفحہ195۔196

57۔ آشنا فکریں بھی تھیں اور غم بھی نادیدہ
نہ تھے

آشنا فکریں بھی تھیں اور غم بھی نادیدہ
نہ تھے
پر مسائل زندگی کے اتنے پیچیدہ نہ تھے
جسطرح جذبات کا دریا ہے