413۔ اے شورِ طلب اے آخرِ شب اے دیدۂ نم اے ابرِ کرم
اے شورِ طلب اے آخرِ شب اے دیدۂ نم اے ابرِ کرم
اے شورِ طلب اے آخرِ شب اے دیدۂ نم اے ابرِ کرم
خاموش کہ کچھ کہنا ہے گناہ ہشیار کہ چپ رہنا ہے ستم
اے حسن مہک، اے
اے شورِ طلب اے آخرِ شب اے دیدۂ نم اے ابرِ کرم
خاموش کہ کچھ کہنا ہے گناہ ہشیار کہ چپ رہنا ہے ستم
اے حسن مہک، اے
اشکوں کے چراغ ایڈیشن سوم صفحہ608
دلِ ناداں ابھی زندہ بہت ہے
اسے امیّد آئندہ بہت ہے
بہت وعدے کئے ہیں اس نے، لیکن
یہ جیسا بھی ہے شرمندہ بہت ہے
خدا …
اشکوں کے چراغ ایڈیشن سوم صفحہ609
رقصِ شیطاں ہوا تھا پہلے بھی
آسماں پر خدا تھا پہلے بھی
میں اسے جانتا تھا پہلے بھی
وہ مِرا آشنا تھا پہلے بھی
تم نے …
اشکوں کے چراغ ایڈیشن سوم صفحہ610
محروم ہو نہ جاؤ کہیں اس ثواب سے
قسمت میں ہے تو جا کے ملو آفتاب سے
سب لوگ مضطرب ہیں اسی اضطراب سے…
اشکوں کے چراغ ایڈیشن سوم صفحہ611
اجنبی آشنا نہ ہو جائے
پھر کوئی حادثہ نہ ہو جائے
پھول کا رنگ اڑ نہ جائے کہیں
اور خوشبو رِہا نہ ہو جائے
مجھ کو ڈر …
اشکوں کے چراغ ایڈیشن سوم صفحہ612
ہم نے مانا بہت بڑے بھی ہو
آئینوں سے کبھی لڑے بھی ہو؟
موت کا کر رہے ہو صاف انکار
موت کے سامنے کھڑے بھی …
اشکوں کے چراغ ایڈیشن سوم صفحہ613
آہٹوں کا ریلا ہے
راہ رَو اکیلا ہے
خاک و خوں ہے خیمے ہیں
کربلا کا میلا ہے
تن کی جھوٹ گاڑی کو
جھوٹ نے دھکیلا ہے
وہ …
اشکوں کے چراغ ایڈیشن سوم صفحہ614
وہ میری ماں ہے اسے اس یقیں سے ملتا ہوں
میں جب بھی ملتا ہوں جھک کر زمیں سے ملتا ہوں
بلندیوں …
اشکوں کے چراغ ایڈیشن سوم صفحہ616
ہجر کی رات دن ہے فرقت کا
کوئی لمحہ نہیں ہے فرصت کا
چھُپ کے بہرِ سلام آیا ہے
ایک ادنیٰ غلام حضرت کا
تیری …
اشکوں کے چراغ ایڈیشن سوم صفحہ616
ہجر کی رات دن ہے فرقت کا
کوئی لمحہ نہیں ہے فرصت کا
چھُپ کے بہرِ سلام آیا ہے
ایک ادنیٰ غلام حضرت کا
تیری …