201۔ ہماری طرف نہ عدو کی طرف

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ299

201۔ ہماری
طرف نہ عدو کی طرف

ہماری
طرف نہ عدو کی طرف
زمانہ
ہے اک خوبرو کی طرف
تُو
ان ابروؤں کے اشارے کو دیکھ
نہ
تک عزّت و آبرو کی طرف
خدا
جانے کیوں عہدِ الزام میں
ہمِی
ہم ہیں جام و سبو کی طرف
یہ
سب رنگ و بو عارضی چیز ہے
نہ
جانا کبھی رنگ و بو کی طرف
تعجب
سے دیکھا کبھی آپ کو
کبھی
آپ کی گفتگو کی طرف
نہیں
فرق عشق و ہوس میں کوئی
یہ
پیاسی طرف ہے، وہ بھوکی طرف
زمانے
کی رفتار کو روک دے
بڑھا
ہاتھ جام و سبو کی طرف
وہ
پھر چاند تاروں کی محفل سجی
وہ
مضطرؔ گیا آبجو کی طرف
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی

اپنا تبصرہ بھیجیں