196۔ روح کی لذّت بن کر برسا مولا! تیری ذات کا نام

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ293۔294

196۔ روح
کی لذّت بن کر برسا مولا! تیری ذات کا نام

روح
کی لذّت بن کر برسا مولا! تیری ذات کا نام
بھول
گئے ہم سارے موسم، یاد رہا برسات کا نام
ایک
صحیفہؐ جس کو تُو نے صبحِ ازل تصنیف کیا
یعنی
اسمِ محمدؐ جس کا اسم ابد آیات کا نام
ہم
نادانوں، بے سمجھوں کو اس استادِ کاملؐ نے
اپنی
ذات پہ لکھ کے سکھایا تیری ذات صفات کانام
تُو
ہی نورِ مجسّم بن کر اُترا ہم مسکینوں پر
تیرے
ذکر کا نام محمدؐ، قرآں تیری بات کا نام
ایک
صحیفہ واپس لایا کتنے اور صحیفوں کو
یعنی
پھر مذکور ہؤا انجیل کا اور تورات کا نام
کعبۂ
جسم وجان ہے اب بھی تیرے قبضۂ قدرت میں
شرمندہ،
سرافگندہ ہے اب بھی لات منات کا نام
شہرِ
ہجر میں اب بھی تیرے نام کا سکّہ جاری ہے
صدیوں
پربھاری ہے اب بھی قربت کے لمحات کا نام
تُو
چاہے تو آپ چھپا لے ستّاری کی چادر میں
میری
فردِ عمل کا، میرا اور میرے حالات کا نام
خالی
خیمے آج بھی کوفے والوں سے یہ کہتے ہیں
ہمت
ہے تو واپس کر دو اب بھی نہرِ فرات کا نام
کیا
مضطرؔ اور کیا اس کی اوقات کہ تیری محفل میں
لے
توکس برتے پرلے اشکوں کی اس سوغات کا نام
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی

اپنا تبصرہ بھیجیں