66۔ تم کو بھی آتشِ نمرود میں جلتا دیکھوں

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ110

66۔ تم کو بھی آتشِ نمرود میں جلتا دیکھوں

تم کو بھی آتشِ نمرود میں جلتا دیکھوں
چاہتا ہوں کہ تمھیں پھولتا پھلتا دیکھوں
مَیں تو پتھر ہوں پگھل جائوں گا آنسو
بن کر
تم کو بھی برف کی مانند پگھلتا دیکھوں
اپنی گستاخ نگاہی پہ خجل ہو جاؤں
اس کا محفل میں اگر رنگ بدلتا دیکھوں
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی

اپنا تبصرہ بھیجیں