05۔ آؤ بلبل کہ مل کے نالہ کریں

کلام
ِبشیرایڈیشن 1963 صفحہ 8۔9

05۔
آؤ بلبل کہ مل کے نالہ
کریں

1920ء
مالِ دل دے دیا فقیر ہوئے
اس فقیری میں ہم اسیر ہوئے
جب سے دیکھا ہے روئے یارِ ازل
بت میری آنکھ میں حقیر ہوئے
ان نگاہوں نے کردیا گھائل
جگرودل کے پار تیر ہوئے
زاہدوتم سے دل ملے کیونکر
تم ہو آزاد ہم اسیر ہوئے
دل غنی ہے متاعِ دنیا سے
جب سے اس در کے ہم فقیر ہوئے
آؤ بلبل کہ مل کے نالہ کریں
ہوگیا عرصہ ہمصفیر ہوئے
دل میں کیا جانے کیا خیال آیا
آج نغمہ سرا بشیر ہوئے

اپنا تبصرہ بھیجیں