8۔ نعت خیر البشرصلی اللہ علیہ وسلم

درعدن
ایڈیشن 2008صفحہ20-21

نعت خیر البشرصلی اللہ علیہ وسلم

السّلام
! اے ہادئ راہِ ہدیٰ جانِ جہاں
والصّلٰوۃ
! اے خیر مطلق اے شہِ کون و مکاں
تیرے ملنے سے ملا ہم کو وہ ”مقصودِحیات
تجھ کو پا کر ہم نے پایا ”کامِ دل”
آرامِ جاں
آپ چل کر تو نے دکھلا دی رہِ وصلِ حبیب
تو نے بتلایا کہ یوں ملتا ہے یارِ بے
نشاں
ہے کشادہ آپ کا بابِ سخا سب کے لئے
زیرِ احساں کیوں نہ ہوں پھر مرد و زن
پیر و جواں
تشنہ روحیں ہو گئیں سیراب تیرے فیض
سے
علم و عرفانِ خداوندی کے بحرِ بیکراں!
ایک ہی زینہ ہے اب بامِ مرادِ وصل کا
بے ملے تیرے ملے ممکن نہیں وہ دل ستاں
تو وہ آئینہ ہے جس نے منہ دکھایا یار
کا
جسمِ خاکی کو عطا کی روح اے جانِ جہاں!
تا قیامت جو رہے تازہ تری تعلیم ہے
تو ہے روحانی مریضوں کا طبیبِ جاوداں
ہے یہی ماہِ مبیں جس پر زوال آتا نہیں
ہے یہی گلشن جسے چھوتی نہیں بادِ خزاں
کوئی راہ نزدیک تر راہِ محبت
سے نہیں
خوب فرمایا یہ نکتہ مہدئِ آخر زماں
یہ دعا ہے میرا دل ہو اور تیرا پیار
ہو
میرا سر ہو اور تیرا پاک سنگِ آستاں
یہ نظم ”جموں کاسل” شملہ میں کہی
گئی تھی۔
(روزنامہ الفضل قادیان 25 اکتوبر 1930ء)

اپنا تبصرہ بھیجیں