6۔ صَلِّ عَلی نَبِیِّنَا۔صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ

درعدن
ایڈیشن 2008صفحہ10۔13

صَلِّ عَلی نَبِیِّنَا۔صَلِّ
عَلَی مُحَمَّدٍ

(1)
میرے آقا مرے نبیء کریم
بانئ پاک باز دینِ قویم
شان تیری گمان سے بڑھ کر
حسن و احسان میں نظیرِ عدیم
تیری تعریف اور میں ناچیز
گنگ ہوتی ہے یاں زبانِ کلیم
تیرا رتبہ ہے فہم سے بالا
سرنگوں ہو رہی ہے عقلِ سلیم
مدح تیری ہے زندگی تیری
تیری تعریف ہے تری تعلیم
ساری دنیا کے حق میں رحمت ہے
سب پہ جاری ہے تیرا فیضِ عمیم
بند کر کے نہ آنکھ منہ کھولے
کاش سوچے ذرا عدوِ لئیم
حق نے بندوں پہ رحم فرمایا
اک نمونہ بنا کے دکھلایا
اسوۂ پاک خلق ربانی
منتہائے کمال انسانی
صَلِّ عَلٰی نَبِیِّنَا
صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ
(2)
کیا کہیں ہم کہ کیا دیا تُونے
ہر بلا سے چھڑا دیا تُو نے
آدمی میں نہ آدمیت تھی
اس کو انساں بنا دیا تُو نے
لے کے آب حیات تو آیا
مر رہے تھےجِلا دیا تُو نے
سخت گردابِ گمرہی میں تھے
پار ہم کو لگا دیا تُو نے
ہو کے اندھے پڑے بھٹکتے تھے
ہم کو بینا بنا دیا تُو نے
تا بہ مقصود جو کہ پہنچائے
وہی رستہ بتا دیا تُو نے
روح جس کے لئے تڑپتی تھی
اس کا جلوہ دکھا دیا تُو نے
تیرا پایہ تو بس یہی پایا
تیرے پانے سے ہی خدا پایا
مصحف دید عکسِ یزدانی
منتہائے کمالِ انسانی
صَلِّ عَلٰی نَبِیِّنَا
صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ
(3)
بخدا بے عدیل ہے احمدؐ
شان رب جلیل ہے احمدؐ
کیوں نہ پھر ہو جمال میں کامل
جب کہ نورِ جمیل ہے احمدؐ
با ِعث نازِ حضرتِ آدم
عزّ و فخرِ خلیل ہے احمدؐ
اس سے بڑھ کر ہزار شان میں ہے
جس نبی کا مثیل ہے احمدؐ
خُلق میں آپ ہے مثال اپنی
آپ اپنی دلیل ہے احمدؐ
وجہِ تسکینِ قلبِ مضطر ہے
راحِ روح علیل ہے احمدؐ
زندگی بخش جامِ احمدؐ ہے
چشمۂ سلسبیل ہے احمدؐ
بحرِ رحمت نے جوش فرمایا
بن کے ابرِ کرم جو تُو آیا
منبع جود وفضل رحمانی
منتہائے کمالِ انسانی
صَلِّ عَلٰی نَبِیِّنَا
صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ
(4)
السّلام اے
نبیؐ ء والا شان
والصَّلٰوۃ اے مؤسسِ ایمان
حضرت ذوالجلال کے محبوب
جس کی خاطر ہوئی بنائے جہان
تو مدینہ ہے علم اکمل کا
تیرا سینہ ہے مہبطِ قرآن
سارے جھگڑے چُکا دئیے تو نے
اے شہ عدل صاحبِ فرقان
پاک اسمائے انبیاء کردی
ہمہ بودند زیر صد بہتان
منہزم ہو چکی تھی جب توحید
غالب آیا تھا لشکرِ شیطان
جب زمانہ میں دورِ ظلمت تھا
حق وباطل میں کچھ نہ تھی پہچان
اے سراجِ منیر تو آیا
ساری دنیا میں نور پھیلایا
مہر عالم طبیبِ روحانی
منتہائے کمالِ انسانی
صَلِّ عَلٰی نَبِیِّنَا
صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ
”الفضل”30اگست 1927ء

اپنا تبصرہ بھیجیں