382۔ ایسا نادان تو دیکھا نہ سنا تھا پہلے

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ552

382۔ ایسا
نادان تو دیکھا نہ سنا تھا پہلے

ایسا
نادان تو دیکھا نہ سنا تھا پہلے
جو
برا بن نہ سکا، بن گیا اچھا پہلے
وہ
جو انکار کی آیا ہے علامت بن کر
ہم
نے لکھ رکھّا تھا اس شوخ کا حلیہ پہلے
ہم
بھی”احباب”سے ملنے کے لیے ہیں بے تاب
کوئی
تو ان کی طرف سے ہو اشارہ پہلے
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی


اپنا تبصرہ بھیجیں