371۔ جسم زخمی ہے اور گیلے پر

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ
540

371۔ جسم
زخمی ہے اور گیلے پر

جسم
زخمی ہے اور گیلے پر
کون
بیٹھا ہے غم کے ٹیلے پر
یہ
پرندہ کہاں سے آیا ہے
اس
قدر کیوں ہیں اس کے پیلے پر
ہر
کسی کو نظر نہیں آتے
طائرِ
صبح کے سجیلے پر
مرغِ
آواز اُڑ گیا آخر
پھینک
کر اپنے نیلے پیلے پر
جس
نے اپنا لیا ہے ماں بن کر
ناز
ہے مجھ کو اس قبیلے پر
گھِر
کے برسی ہے تیرے غم کی گھٹا
تن
کے جلتے ہوئے فتیلے پر
بے
سہاروں کو بے وسیلوں کو
ہے
بھروسہ ترے وسیلے پر
رکنے
پائے نہ یہ اُڑان کبھی
ٹوٹ
جائیں تو اَور سی لے پر
شہر
آباد ہو گیا مضطرؔ
!
ایک
صدیوں پرانے ٹیلے پر
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی

اپنا تبصرہ بھیجیں