253۔ رکنے کے بعد بھی مَیں برابر سفر میں تھا

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ375

253۔ رکنے
کے بعد بھی مَیں برابر سفر میں تھا

رکنے کے بعد بھی مَیں برابر سفر میں
تھا
اک مستقل جنون تھا جو میرے سر میں تھا
ملنے کو بے قرار تھے منزل سے راستے
ہر سنگِ میل معرضِ خوف و خطر میں تھا
بیٹھے تھے لوگ راستے میں بت بنے ہوئے
اک منجمد ہجوم تھا جو رہ گزر میں تھا
آبادیوں کو گھور رہی تھی بھنور کی آنکھ
ساحل کا احترام بھی اس کی نظر میں تھا
تالے پڑے ہوئے تھے پرانے مکان میں
یہ اور بات ہے کہ خدا اپنے گھر میں
تھا
مدّت کے بعد آیا تھا وہ شوخ راہ پر
لیکن ابھی چھپا ہؤا گردِ سفر میں تھا
ہم نے قبول کر لیا تھا اس کے عذر کو
چرچا ہماری سادگی کا شہر بھر میں تھا
لکھّا تھا اس نے یوں تو لہو سے کتاب
کو
مضطرؔ! جو اس کا حاشیہ تھا آبِ زر میں
تھا
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی

اپنا تبصرہ بھیجیں