25۔ ہے عمر کی منزل کیا

یہ
زندگی ہے ہماری۔  نگارِصبح کی اُمید میں صفحہ61۔63

25۔ ہے
عمر کی منزل کیا

ہے عمر کی منزل کیا
کہتا ہے مرا دل کیا
ہر خواب کا حاصل ہے
اس خواب کا حاصل کیا
آپ آئے مرے گھر میں
ہے آپ کے قابل کیا
طوفاں کو چھپا لے گا
آغوش میں ساحل کیا
اک دن یہ محبت بھی
ہو جائےگی باطل کیا
اک دن یہ مسیحا بھی
ہو جائے گا قاتل کیا
ہے سایہ طلب میری
یہ ہو کہ وہ منزل کیا
تم اپنی خوشی دیکھو
میں کیا ہوں مرا دل کیا
طے ہو گیا سب کچھ پھر
اس بحث سے حاصل کیا
ساتھی ہو تو سمجھو گے
اب دل کی ہے مشکل کیا
تقریب میں  اس دل کی
ہو جاؤ گے شامل کیا
آواز لگاتا ہے
دیکھو کوئی سائل کیا
گر اذن ادھر کا ہو
پھر راہ میں حائل کیا
مشکل ہے تو میری ہے
اس کے لیے مشکل کیا
جب ایسی اداسی ہو
پھر کوئی بھی محفل کیا
عبید اللہ علیم ؔ

اپنا تبصرہ بھیجیں