33۔ دیکھنے کو جس کو رہتی ہے تمنّا مستقل

یہ
زندگی ہے ہماری۔  نگارِصبح کی اُمید میں صفحہ78

33۔ دیکھنے کو جس کو رہتی ہے تمنّا مستقل

دیکھنے کو جس کو رہتی ہے تمنّا مستقل
سامنے جب آگیا وہ نا گہاں کیسا لگا؟
عبید اللہ علیم ؔ

اپنا تبصرہ بھیجیں