53۔ چہرہ ہوا میں اور مری تصویر ہوئے سب

یہ
زندگی ہے ہماری۔  ویراں سرائے کا دیا صفحہ49۔50

53۔ چہرہ ہوا میں اور مری تصویر ہوئے سب

چہرہ ہوا میں اور مری تصویر ہوئے سب
میں لفظ ہوا مجھ میں ہی زنجیر ہوئے
سب
بنیاد بھی میری درو دیوار بھی میرے
تعمیر ہوا میں کہ یہ تعمیر ہوئےسب
بتلاؤ تو یہ آب و ہوا آئی کہاں سے
کہنے کو تو تم لہجہ و تاثیر ہوئے سب
ویسے ہی لکھو گے تو مرا نام ہی ہوگا
جو لفظ لکھے وہ مری جاگیر ہوئے سب
مرتے ہیں مگر موت سے پہلے نہیں مرتے
یہ واقعہ ایسا ہے کہ دلگیر ہوئے سب
وہ اہلِ قلم سایۂ رحمت کی طرح تھے
ہم اتنے گھٹے اپنی ہی تعزیر ہوئے سب
اس لفظ کی مانند جو کُھلتا ہی چلا جائے
یہ ذات و زماں مجھ سے ہی تحریر ہوئے
سب
تنا سخن میؔر نہیں سہلِ خدا خیر
نقّاد بھی اب معتقدِ میر ہوئےسب
1978ء
عبید اللہ علیم ؔ

اپنا تبصرہ بھیجیں