87۔ قید ہی شرط ہے اگر یہ بھی مری سزا کرو

یہ
زندگی ہے ہماری۔  ویراں سرائے کا دیا صفحہ120

87۔ قید ہی شرط ہے اگر یہ بھی مری سزا کرو

قید ہی شرط ہے اگر یہ بھی مری سزا کرو
وصل کی قید دو مجھے ہجر سے اب رہا کرو
بات کسی سے بھی کرو بات کسی کی بھی
سنو
بیٹھ کے کاغذوں پہ تم نام وہی لکھا
کرو
یار ہمارا ایلیا ہم سے اٹھا لیا گیا
بیٹھے اب اپنی ذات میں ایلیا ایلیا
کرو
1979ء
عبید اللہ علیم ؔ

اپنا تبصرہ بھیجیں