125۔ لہو لہو زنجیر

یہ
زندگی ہے ہماری۔  چاند چہرہ ستارہ آنکھیں
صفحہ49

125۔ لہو لہو زنجیر

لہو لہو زنجیر
صفحۂ دہر پر کرب
کی خونچکاں آیتیں ثبت ہیں
اور میں پڑھ رہا
ہوں انھیں
میں پیمبر، نہ میں
فلسفی اور نہ میں دیوتا
ان کی تعظیم کرتا
ہوں جو زندگی کی امر روشنی کے لیے مر گئے
اور مر جائیں گے
میرے احساس کی آنکھ
پتھرا چلی زندہ الفاظ کے ورد میں
اس سے پہلے کہ سارا
لہو کھینچ لے
مرگ آثار، سفّاک
،ظالم ہوا
اے خدا ،اے خدا
آمرے دکھ میں کچھ تو بھی حصہ بٹا
1965ء
عبید اللہ علیم ؔ

اپنا تبصرہ بھیجیں