45۔ پروفیسرسیّدعباس بن عبدالقادر مرحوم کی شہادت پر

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ69۔70

45۔ پروفیسرسیّدعباس بن عبدالقادر مرحوم
کی شہادت پر

احساس کو بھی جانچ، نظر کو ٹٹول بھی
ماحول جل رہا ہے تو کچھ منہ سے بول
بھی
یوں تو ازل سے روح تھی اس کی سحر سپید
وہ سروقد تھا جسم کا  سُچا سڈول بھی
مَیں روحِ عصر ہوں، نہ مجھے موت سے
ڈرا
میری ادا کو جان، مجھے ماپ تول بھی
تُو کیوں تکلّفات کی سُولی پہ چڑھ گیا
کافی تھے مجھ کو پیار کے دو چار بول
بھی
مَیں اسم ہوں تو اسم کا کچھ احترام
کر
سُولی پہ بھی سجا مجھےمٹی میں رول بھی
دار و رسن سے ماپ مرے قد کو لاکھ بار
اک بار خود کو میرے ترازو میں تول بھی
چہرے تو میرِ ملک نے نیلام کر دیے
کیا دیکھتا ہے، بیچ دے چہروں کے خول
بھی
تُو فیصلہ تو کر مگر اتنا نہ مسکرا
ایسا نہ ہو کہ ڈھول کا  ُکھل جائے پول بھی
ہو گا اک اور فیصلہ اس فیصلے کے بعد
اِترا نہ اس قدر کہ یہ دُنیا ہے گول
بھی
انصاف اٹھ گیا ہے، ترا خوف مٹ گیا
اے ربِّ ذوالجلال و الاکرام! بول بھی
مضطرؔ! لہو سے دُھل گئیں دل کی سیاہیاں
سورج چڑھا ہؤا ہے، ذرا آنکھ کھول بھی
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی

اپنا تبصرہ بھیجیں