104۔ تھک کے واپس آ گئی چشمِ سوال

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ171

104۔ تھک کے واپس آ گئی چشمِ سوال

تھک کے واپس آ گئی چشمِ سوال
ہر طرف حائل ہے دیوارِ خیال
وہ نگاہوں کا مقامِ اِتّصال
ہنس کے ملتے ہیں جہاں عجز و کمال
مہرِ عالم تاب کے دربار میں
اب بھی ذرّے بولتے ہیں خال خال
جسم و جاں دونوں معطّر ہو گئے
کتنا خوشبودار ہے تیرا خیال
اب نظر آئیں گے دل کے فاصلے
چاند نکلا ہے سرِ غارِ خیال
باغ میں پت جھڑ کا ننگا ناچ ہے
گا رہی ہے ماہیا بادِ شمال
دیکھنے والے بھی مضطرؔ! آئیں گے
حسن کو جب ہو گا احساسِ جمال
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی

اپنا تبصرہ بھیجیں