151۔ ہم ہوئے یا کوئی رقیب ہؤا

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ230

151۔ ہم
ہوئے یا کوئی رقیب ہؤا

ہم ہوئے یا کوئی رقیب ہؤا
تجھ سے ملنا کسے نصیب ہؤا
ہم کو خلعت ملی فقیری کی
کوئی ہم سا نہ خوش نصیب ہؤا
عشق ہے یا خلل دماغ کا ہے
کچھ تو مجھ کو مرے طبیب! ہؤا
فاصلے اور بڑھ گئے مضطرؔ!
جسم جب جسم کے قریب ہؤا
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی

اپنا تبصرہ بھیجیں