182۔ کس لیے سائے سے ڈرتے ہو میاں!

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ272

182۔ کس
لیے سائے سے ڈرتے ہو میاں!

کس
لیے سائے سے ڈرتے ہو میاں
!
کیوں
نہیں کہتے جو کرتے ہو میاں
!
کوئی
تم کو دیکھنے والا نہیں
کس
لیے بنتے سنورتے ہو میاں
!
تم
نے دل کی بات کیوں مانی نہ تھی
اب
نہ جیتے ہو، نہ مرتے ہو میاں
!
اس
سے کچھ عزّت نہیں بڑھ جائے گی
چوٹ
کھا کر کیوں مکرتے ہو میاں
!
بے
ہنر، خوددار، دیوانہ، حقیر
کس
لیے مضطرؔ پہ مرتے ہو میاں!
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی

اپنا تبصرہ بھیجیں