263۔ کس کی یاد آ گئی ناگہاں شہر میں

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ389۔390

263۔ کس
کی یاد آ گئی ناگہاں شہر میں

کس
کی یاد آ گئی ناگہاں شہر میں
رک
گئے کرب کے کارواں شہر میں
کس
کے عاشق ہیں اس بے اماں شہر میں
خیمہ
زن آگ کے درمیاں شہر میں
کون
ہے وجہِ تسکینِ جاں شہر میں
کس
کا سکّہ ہے اب بھی رواں شہر میں
کس
کا دستِ دعا شہر کی ڈھال ہے
کس
کے سجدوں کے ہیں سائباں شہر میں
لے
گیا اپنے ہمراہ سب رونقیں
وہ
جو تھا اک حسیں نوجواں شہر میں
وہ
جہاں بھی رہے مسکراتا رہے
کہہ
رہے ہیں یہ خالی مکاں شہر میں
آئے
گا ایک دن مسکراتا ہؤا
زخم
بولیں گے بن کر زَباں شہر میں
چاند
تاروں سے کنجِ قفس بھر گیا
رات
مہمان تھا آسماں شہر میں
شہر
کا ناز تو شہر سے جا چکا
کس
لیے آئے ہو اب میاں! شہر میں
ایسی
برسات میں تم ہی مضطرؔ! کہو
اٹھ
رہا ہے یہ کیسا دھواں شہر میں
١٩٨٤ء
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی

اپنا تبصرہ بھیجیں