324۔ ریگ زاروں میں چاندنی بوئی

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ478

324۔ ریگ زاروں میں چاندنی بوئی

ریگ زاروں میں چاندنی بوئی
اب نہ بھوکا رہا کرے کوئی
ذرّے ذرّے کو خون سے سینچا
آنسوؤں سے روش روش دھوئی
پھول ہنسنے لگے تو ہنستے رہے
اوس روئی تو عمر بھر روئی
جب محلاّت میں جگہ نہ ملی
زندگی راستوں میں جا سوئی
آئنہ دیکھ کر پسِ تصویر
ہنس دیا کوئی، رو دیا کوئی
اک فسانہ بنی زمانے میں
خامشی اس کی، میری کم گوئی
عشق کی ساکھ اٹھ گئی مضطرؔ!
عشق کرنے لگا ہے ہر کوئی
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی

اپنا تبصرہ بھیجیں