351۔ وصفِ جمالِ یار پر ختم ہے میری شاعری

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ516

351۔ وصفِ
جمالِ یار پر ختم ہے میری شاعری

وصفِ جمالِ یار پر ختم ہے میری شاعری
اللّٰہ کرے کہ حسن کی کھیتی رہے ہری
بھری
شعلہ بغیر سوز کے شعلہ نہیں ہے، رنگ
ہے
درد بغیر شاعری کیا ہے سِوائے دل لگی
منزلِ شوق کے قریب درد کا مارا سو گیا
گردِ سفر میں چھپ گئی منزلِ دل کی دلکشی
جب بھی دیارِعشق میں ہوش کی بستیاں
بسیں
درد کے شہر اجڑ گئے، غم کی بساط الٹ
گئی
تیرے جمال کی حدیں گردِ نظر میں کھو
گئیں
گردِ نظر کا واسطہ رُخ بھی دکھا کبھی
کبھی
اُٹھّی، گھری، برس گئی تیرے جمال کی
گھٹا
دل کا غبار دُھل گیا، تھم گیا شورِ
آگہی
ہوش کی دُھند چھا گئی ذہن کے آسمان
پر
تارے غروب ہوگئے، چاند رہا نہ چاندنی
مضطرِؔ بے قرار سے کہہ دو کہ شورمت
کرے
دردِ جگر کا تذکرہ اچھا نہیں گھڑی گھڑی
١٩٤٤ء
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی

اپنا تبصرہ بھیجیں