361۔ صدمۂ رنگ سے جنگل جاگا

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ529

361۔ صدمۂ
رنگ سے جنگل جاگا

صدمۂ رنگ سے جنگل جاگا
دل میں پھر درد سا ہونے لاگا
کوئی ساتھی ہے نہ کوئی محرم
پار پردیس کو اُڑ جا کاگا
پھر وہی شامِ غریباں آئی
پھر سرِ چشم ستارہ جاگا
پھر ہوئی دل کی حکومت قائم
عشق حاضر ہؤا بھاگا بھاگا
پھر کوئی کھوئی ہوئی یاد آئی
شہرِ مسحور میں کوئی جاگا
پھر سرِ بزمِ نگاراں مضطرؔ!
دل کا دامن ہؤا تاگا تاگا
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی

اپنا تبصرہ بھیجیں