375۔ گھڑی دو گھڑی تو بھی رولے میاں!

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ545

375۔ گھڑی
دو گھڑی تو بھی رولے میاں!

گھڑی
دو گھڑی تو بھی رولے میاں
!
کہیں
بجھ نہ جائیں یہ شعلے میاں
!
وہ
کھل کھیلنے کا زمانہ گیا
یہ
دن مشکلوں کے ہیں بھولے میاں
!
یہ
فرصت بھی شاید نہ پھر مل سکے
جو
کھونا ہے جلدی سے کھو لے میاں
!
حنا
رنگ ہو جائیں گی انگلیاں
یہ
رقعہ لہو میں ڈبو لے میاں
!
کوئی
تو بتائے یہ قصّہ ہے کیا
سرِدار
کوئی تو بولے میاں
!
مجھے
کھینچ لینے دے زنجیرِ عدل
تو
کپڑے لہو میں بھگو لے میاں
!
اگر
ہو سکے تو ہمیں بھی سنا
جو
تُو نے کہے رات ڈھولے میاں
!
یہ
دامن پہ جو خون کے داغ ہیں
اگر
دھل سکیں ان کو دھو لے میاں
!
کہاں
گم تھے مضطرؔ، کدھر دھیان تھا
بڑی
دیر کے بعد بولے میاں!
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی

اپنا تبصرہ بھیجیں