372۔ اے خطیبِ خوش بیاں! آ دیکھ شانِ امتیاز

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ
541۔542

372۔ اے
خطیبِ خوش بیاں! آ دیکھ شانِ امتیاز

اے
خطیبِ خوش بیاں! آ دیکھ شانِ امتیاز
میرا
آقا محرمِ حق اور ُتو محرومِ راز
تیرے
سجدے رمزِ اِلَّا اللّٰہ سے واقف نہیں
سردئ
کردار سے ہے منجمد تیری نماز
گوسفندانِ
محمدؐ کا کوئی رہبر نہیں
پاس
گرگانِ کہن بھی کر رہے ہیں سازباز
کس
مسیحِ وقت نے پھونکا ہے صورِ اسرفیل
قدسیاں
نعرہ زناں آئیند از دور و دراز
کیا
کسی عیسیٰ نفس نے
قُمْ بِاِذْنِ اللّٰہ کہا
کروٹیں
سی لے رہی ہے ساقیا! خاکِ حجاز
تیری
آہِ صبح گاہی نرم ریز و حشرخیز
تیرے
پاکیزہ نفس سے سنگ و آہن بھی گداز
ساقیا!
کچھ روز سے تیری نگاہوں کے طفیل
بادہئ
مغرب کا عادی پی رہا ہے خانہ ساز
آستانِ
شوق کے جلوے ہیں فردوسِ نظر
ساحلِ
اُمّید کے پھولوں کی خوشبو دل نواز
شش
جہت پر چھا گئے اے حسن! پروانے ترے
کر
گئی سرمست ان کو تیری چشمِ نیم باز
ہر
خطاکاری سے پہلے میرے من کے چور نے
وقت
پر اکثر سجھائی ہے مجھے وجہِ جواز
تیری
ستّاری پہ عیبوں کو پسینے آ گئے
ڈھانپ
لے رحمت کی چادر میں مرے بندہ نواز
!
١٩٤٤
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی

اپنا تبصرہ بھیجیں