381۔ وہ بے اصول اگر بااصول ہو جائے

اشکوں
کے چراغ ایڈیشن 2011  صفحہ551

وہبے اصول اگر بااصول ہو جائے
فقیہِشہر کا فتویٰ فضول ہو جائے
خداکرے کہ وہ بندہ بنے، خدا نہ بنے
خداکرے کہ کوئی اس سے بھول ہو جائے
اسےبھی عکس نظر آئے اپنے چہرے کااسے
بھی آنکھ کی قیمت وصول ہو جائے
عجبنہیں ہے کہ میری خطاؤں کے باوصف
تریدعا مرے حق میں قبول ہو جائے
میںتیری یاد سے بہلا لیا کروں دل کو
جوبیٹھے بیٹھے طبیعت ملول ہو جائے
اگرہو اذن تو اس جانِ ناتواں کی طرح
مرابدن بھی ترے در کی دھول ہو جائے
ترےخیال کی خوشبو کچھ اس طرح پھیلے
یہخار خار قفس پھول پھول ہو جائے
یقیںنہ آئے گا مضطرؔ! ابولہب کو کبھی
کہاس کا اپنا بھتیجا رسول ہو جائے!
چوہدری محمد علی مضطرؔعارفی

اپنا تبصرہ بھیجیں