2۔ نعت

ہے
دراز دستِ دعا مرا صفحہ22۔28

نعت

وہ جو احمدؐ بھی ہے اور محمدؐ بھی ہے
وہ مؤیَّد بھی ہے اور مؤیِّد بھی ہے
وہ جو واحد نہیں ہے پہ واحد بھی ہے
اک اُسی کو تو حاصل ہوا یہ مقام
اُس پہ لاکھوں درود اس پہ لاکھوں سلام
سوچا جب وجہِ تخلیق دنیا ہے کیا؟
عرش سے تب ہی آنے لگی یہ نِدا
مصطفی، مصطفی، مصطفی، مصطفی
وہ ہے خیرالبشر وہ ہے خیرالانام
اس پہ لاکھوں درود اس پہ لاکھوں سلام
قطبِ روحانیت، ذاتِ قبلہ نما
ہادی و پیشوا، رہبر و رہنما
مرشد و مقتدا، مجبتیٰ مصطفی
حق کا پیارا نبی اور چنیدہ امام
اس پہ لاکھوں درود اس پہ لاکھوں سلام
اس کی سیرت حسیں ، اس کی صورت حسیں
کوئی اس سا نہ تھا ، کوئی اس سا نہیں
اس کا ہر قول ہر فعل ہے دلنشیں
خوش وضع ، خوش ادا ، خوش نوا ، خوش
کلام
اس پہ لاکھوں درود اس پہ لاکھوں سلام
وہ صدوق و امین و رؤف و رحیم
وہ نذیر و بشیر و رسولِ کریم
ذات اس کی ہے تفسیر خُلقٍ عظیم
اس کے اخلاق کامل ہیں خلقت ہے تام
اس پہ لاکھوں درود اس پہ لاکھوں سلام
رحمتِ تام بہرِ صغیر و کبیر
وہ مہِ ضوفشاں اور مہرِ منیر
بحرِ ظلمات میں روشنی کا سفیر
اس کے دم سے ہوا روشنی کا قیام
اس پہ لاکھوں درود اس پہ لاکھوں سلام
وہ محبت کا نادی محبت اتم
وہ مروت کا پیکر وہ رحمت اتم
عفو اور درگذر اور اخوت اتم
ہر خوشی کا وہ منبع مسرت تمام
اس پہ لاکھوں درود اس پہ لاکھوں سلام
مرد کے بس میں تھی عورتوں کی حیات
اس نے ہر ظلم سے ان کو دی ہے نجات
اس نے عورت کی تکریم کی کر کے بات
کہہ دیا میں ہوں رحم و کرم کا امام
اس پہ لاکھوں درود اس پہ لاکھوں سلام
زندہ رہنے کا عورت کو حق دے دیا
اس کے اُلجھے مقدر کو سلجھا دیا
خُلد کو اس کے قدموں تلے کر دیا
اس نے عورت کو بخشا نمایاں مقام
اس پہ لاکھوں درود اس پہ لاکھوں سلام
درس ضبط و تحمّل کا یوں بھی دیا
وہ کہ جو آپ کی جان لینے چلا
ایسے دشمن سے بھی درگذر کر دیا
ہاتھ میں گرچہ تلوار تھی بے نیام
اس پہ لاکھوں درود اس پہ لاکھوں سلام
اہلِ ثروت کو ثروت کا حق دے دیا
عَبد کو بھی قیادت کا حق دے دیا
ہر کسی کو شریعت کا حق دے دیا
وہ سکونِ خواص و قرارِ عوام
اس پہ لاکھوں درود اس پہ لاکھوں سلام
ہے صفاتِ الٰہی کا مظہر وہی
آئندہ سے گذشتہ سے برتر وہی
نوعِ انسان کا ہے مقدّر وہی
ختم اس پر نبوت شریعت تمام
اس پہ لاکھوں درود اس پہ لاکھوں سلام
وہ محمدؐ ہے احمدؐ ہے محمود ہے
وہ شہادت ہے شاہد ہے مشہود ہے
وہ جو مقصد ہے قاصد ہے مقصود ہے
اس کی خاطر ہوا اس جہاں کا قیام
اس پہ لاکھوں درود اس پہ لاکھوں سلام
ہر حسیں خُلق اُس میں ہی موجود ہے
وہ جو روزِ ازل سے ہی موعود ہے
ماسوا اس کے ہر راہ مسدود ہے
میری ہر سانس کا اس کو پہنچے سلام
اس پہ لاکھوں درود اس پہ لاکھوں سلام
کون کہتا ہے زندہ ہے عیسیٰ نبی
جس کی تعلیم زندہ ہو ، زندہ وہی
جس کا ہر قول تازہ ہے سنّت ہری
اس کو حاصل ہوئی ہے بقائے دوام
اس پہ لاکھوں درود اس پہ لاکھوں سلام
میرے آقا کی زندہ شریعت بھی ہے
اس کا اُسوہ بھی ہے اس کی سیرت بھی
ہے
اس کے اقوال بھی اس کی سنّت بھی ہے
اس کے سجدہ و قعدہ ، رکوع و قیام
اس پہ لاکھوں درود اس پہ لاکھوں سلام
اس کی عاشق ہے خود ربِّ اکبر کی ذات
اُس کی زیرنگیں ہے یہ کُل کائنات
اُس نے ثابت کیا وصل کی ایک رات
اُس کے پاؤں کی ہے دھول یہ نیلی فام
اس پہ لاکھوں درود اس پہ لاکھوں سلام
تھے کبھی جبرئیلِ امیں رازداں
اور کبھی یونہی آپس میں سرگوشیاں
جلوتیں اس کی ہر طور خلوت نشاں
اس کی صبحیں حسیں اس کی تابندہ شام
اس پہ لاکھوں درود اس پہ لاکھوں سلام
اس کے قدموں تلے یہ خدائی ہوئی
عرش تک اِک اُسی کی رسائی ہوئی
کُل فضا نور میں تھی نہائی ہوئی
تھے خدا اور حبیبِ خدا ہم کلام
اس پہ لاکھوں درود اس پہ لاکھوں سلام
حشر تک چشمہ جاری ہے فیضان کا
وا ہے در آج بھی جذب و ایقان کا
کیا نبی اور ہے کوئی اس شان کا؟
ہو مسیح زماں جس نبی کا غلام
اس پہ لاکھوں درود اس پہ لاکھوں سلام
وہ معارف کا اک قلزمِ بیکراں
فخر انسانیت رشکِ قدّوسیاں
اس کی توصیف ہو کس طرح سے بیاں
ہے زباں شرمسار اور نادم کلام
اس پہ لاکھوں درود اس پہ لاکھوں سلام
کلام صاحبزادی امۃالقدوس بیگم م صاحبہ سملہا اللہ

اپنا تبصرہ بھیجیں