110۔ ”باجی قدیر”

ہے
دراز دستِ دعا مرا صفحہ325

110۔ ”باجی قدیر”

”سختی سہی نہیں کہ اُٹھائی کڑی نہیں”
مشکل وہ کونسی ہے جو تجھ پہ پڑی نہیں
اِک کانچ کا کھلونا تیرے ہاتھ میں دیا
بَہلا کے تجھ کو یوں تِرا ساتھی بھی
چل دیا
پھر حوصلہ تِرا ہؤا دنیا پہ آشکار
کتنا کڑا تھا وقت جو تنہا دیا گذار
پھر بھی شگفتہ چہرہ شگفتہ خصال ہے
کم ہمتوں کے واسطے روشن مثال ہے
ہر غم کو چٹکیوں میں ہی تو نے اڑا دیا
ہنس ہنس کے زندگی کو تماشہ بنا دیا
باحوصلہ وجود چٹانوں سے کم نہیں
ان کو مٹا سکے یہ زمانے میں دَم نہیں
اَب یہ دعا ہے تجھ پہ ہوں مولا کی رحمتیں
حاصل ہوں تجھ کو دین کی، دنیا کی نعمتیں
کلام صاحبزادی امۃالقدوس بیگم م
صاحبہ سملہا اللہ

اپنا تبصرہ بھیجیں