عرضِ حال

بخار
دل صفحہ04۔06

عرضِ حال

حضرت سلطان القلم کے سایۂ عاطفت میں’
حضرت سیّدہ نصرت جہاں کی آنکھوں میں’ ذوقِ لطیف کے ہمالوں پر علم و عرفان کی نور بار
فضاؤں میں پرورش پانے والے خانوادۂ میر دردؔ کی شعری روایات کے پاسدار حضرت میر ناصر
نواب صاحب کے صاحبزادے حضرت ڈاکٹر میر محمد اسمٰعیل جیسے فنا فی اللہ کا وجد آفریں
روح پرور عارفانہ کلام شائع کرنے کی سعادت حاصل ہونا محض فضل و احسانِ خداوندی ہے۔
اگر ہر بال ہو جائے سخن ور
تو پھر بھی شکر ہے امکاں سے باہر
قبل ازیں 1200 صفحات پر مشتمل ”مضامین
حضرت ڈاکٹر میر محمد اسمٰعیل” کی ترتیب و تدوین اور اشاعت کے طویل کام میں جو عرصۂ
حیات گزرا اُس میں ہر لمحہ اس نابغۂ روزگار کے نئے جوہر کُھلتے گئے۔ دستِ قدرت نے کمال
فیاضی سے آپ کو علم الادیان اور علم الابدان سے تو مالامال کیا ہی تھا مستزاد یہ کہ
قوّت تحریر و تقریر اور موزونئ طبع پر بھی قدرت عطا فرمائی۔ نثر کے شاہکار یکجا پیش
کرنے کے بعد یہ تمنا جاگی کہ حضرت میرؔ صاحب کے شعری مجموعے ‘بخارِ دِل’ کو بھی اب
کمیاب نہ رہنے دیا جائے۔ کام کا آغاز کیا تو اندازہ ہوا کہ اسے بہتر طریق پر پیش کرنے
کی کافی گنجائش موجود ہے۔
اللہ تعالیٰ غریقِ رحمت فرمائے محترم
محمد اسمٰعیل صاحب پانی پتی کو جنہوں نے نہایت محبت و عقیدت اور فنّی مہارت سے حضرت
میرؔ صاحب کا کلام مرتب فرمایا۔ آپ نے یقینا اُس اعتماد کا خوب حق ادا کیا ہے جو حضرت
میرؔ صاحب نے آپ کو اپنی بیاض تھماتے ہوئے کیا تھا۔ آپ نے ‘بخارِ دِل’ تین مرحلوں میں
شائع کی۔ حصہ اوّل 1928ء میں، اس میں حصہ دوم کے اضافے کے ساتھ 1945ء میں اور پھر وفات
کے بعد ملنے والے کلام کو شامل کر کے مکمل بخارِ دِل 1970ء میں شائع کی۔ ابتدا میں
آپ نے نظموں کو اوقاتِ تصنیف کے مطابق ترتیب دیا۔ لیکن بعد میں یہ ترتیب قائم نہ رہی۔
تمہید میں لکھتے ہیں:۔
مَیں نے ان نظموں کی ترتیب
اوقاتِ تصنیف کے لحاظ سے رکھی ہے مگر کہیں کہیں تقدیم و تاخیر بھی ہو گئی ہے۔ اگر میری
زندگی میں اس کی نَوبت آئی تو کتاب کی دوسری اشاعت کے وقت انشاء اللہ نسبتاً بہتر ترتیب
کے ساتھ یہ مجموعہ مرتّب ہو سکے گا۔
بہتر ترتیب کی خواہش کی تکمیل کے لئے
خاکسار نے اب یہ مجموعہ اوقاتِ اِشاعت کے مطابق ترتیب دیا ہے اور اس تبدیلی کی حضرت
خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہِ العزیز سے اجازت بھی لے لی ہے۔ علاوہ ازیں
قطعات و رباعیات حصہ اوّل، حصہ دوم اور وفات کے بعد ملنے والے کلام سے لے کر یکجا کر
دیے ہیں۔ اسی طرح آپ کی روایتی خوش طبعی اور مزاح کا رنگ لئے ہوئے نظمیں بھی ایک جگہ
کر دی ہیں۔
طرزِ تحریر میں املاء اور سہو کتابت
کی بعض اغلاط کو درست کر کے مشکل الفاظ پر اِعراب لگا کر کھلا کھلا لکھوایا ہے۔ دراصل
جب یہ مجموعہ ابتدا میں مرتب ہوا کاغذ گراں اور کمیاب تھا اس لئے تحریر بہت گنجان ہے۔
بعض جگہ نظموں کے عنوان پہلو میں لکھے ہوئے ہیں۔ جو نمایاں نہیں ہوتے۔ اب مناسب جگہ
پر عنوانات لکھوائے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و احسان سے ہر ممکن کوشش کی ہے کہ ‘بخارِ
دِل’ حسین تر ہو کر منظرِ عام پہ آئے۔ اس کا ظاہری حسن اس کے معنوی حسن تک رسائی میں
مددگار ہو اور قارئین خدا تعالیٰ کے قریب تر آ جائیں آمین۔
خاکسار اُن سب مہربان ہستیوں کے لئے
دعا گو ہے جن کی دعائیں اور حوصلہ افزائی شریک حال رہی۔ اللہ تعالیٰ بیش از پیش مقبول
خدماتِ دینیہ کی تادمِ آخر توفیق بڑھاتا چلا جائے
آمین اللّٰھم آمین
خاکسار
امۃالباری ناصر

اپنا تبصرہ بھیجیں