19۔ عاقبت کی کچھ کرو تیاریاں

بخار
دل صفحہ64۔66

19۔
عاقبت کی کچھ کرو تیاریاں

چل رہی ہیں زندگی پر آریاں
ہو رہی ہیں موت کی تیاریاں
اَتقیا اور اشقیا سب چل بسے
اپنی اپنی یاں بُھگت کر باریاں
خاتَمہ کا فکر کر لے اے مریض
پیشرو ہیں مرگ کی بیماریاں
جب فرشتہ موت کا گھر میں گُھسا
ہو گئیں بے سود آہ و زاریاں
زندگی تک کے ہیں یہ سب جاں نِثار
سانس چلنے تک کی ہیں سب یاریاں
جیتے جی جتنا کوئی چاہے بنے
بعد مُردن ختم ہیں عیاریاں
حَشر میں پُرسِش ہے بس اَعمال کی
کام آئیں گی نہ رِشتہ داریاں
کس نشے میں جھومتا پھرتا ہے تُو
رنگ لائیں گی یہ سب مَے خواریاں
کھینچ کر لے جائیں گی سوئے سَقَر
نَفسِ اَمّارہ کی بد کرداریاں
طائرِ جاں جب قَفَس سے اُڑ گیا
ساتھ ہی اُڑ جائیں گی طرّاریاں
چاہیئے فکرِ حسابِ آخِرت
عاقِبَت کی کچھ کرو تیّاریاں
ہے یہ دنیا دشمنِ ایمان و دِیں
یاد ہیں اس کو بہت مکّاریاں
جب تلک باطِن نہ تیرا پاک ہو
کام کیا آئیں گی ظاہِر داریاں
کچھ کما لے نیکیاں اے جانِ مَن
تا نہ ہوں اگلے جہاں میں خواریاں
کچھ اُٹھا دے دِل سے غفلت کے حِجاب
کچھ دکھا دے کر کے شب بیداریاں
کچھ عمل اِخلاص کے دَرکار ہیں
ہو چکیں بے حد مُلَمَّع کاریاں
تجھ کو مُسلم پائے جب آئے اجل
ہیں اسی میں جملہ برخورداریاں
خاک میں ملنے سے پہلے خاک ہو
روکتی نیکی سے ہیں خود داریاں
خدمتِ اِسلام میں خود کو لگا
چھوڑ دے ﷲِ اب بیکاریاں
خادمِ دینِ متیں ضائِع نہ ہو
ایسی خدمت سے ملیں سرداریاں
کر توجہ عادت و اَخلاق پر
ترک کر دے سختیاں، خونخواریاں
رِفق کو اپنا بنا لے تو رفیق
چھوڑ دے خَلقَت کی دِل آزاریاں
رُوح کو کر دے مُبادا تو ہلاک
کرتے کرتے تن کی خاطِرداریاں
ہم نَشیں اُن کا نہ ہوگا نامُراد
صادِقوں سے کچھ لگا لے یاریاں
ہوں بدی سے پاک نِیَّت اور عمل
خود بخود صادِر ہوں نیکو کاریاں
چاہتا ہے گر اَبَد کی زندگی
کر فنا کے واسطے تیّاریاں
یار کے کوچے کی ہو جا خاکِ راہ
اُس کی چَوکَھٹ پر ہوں آہ و زاریاں
کر قَبول اپنے لئے دیوانہ پن
چھوڑ کر چالاکیاں، ہُشیاریاں
دِل سے راضی ہو ہر اک ذِلَّت پہ تُو
ہوں نہ تجھ کو عار خدمت گاریاں
جاہ اور اولاد و عزّت ۔ جان و مال
توڑ دے ان سے تَعلُّقْ داریاں
آتِشِ دوزخ ہوئی اُس پر حرام
عشق کی جس دِل میں ہوں چِنگاریاں
رنگ میں احمدؐ کے ہو رنگیں تُو
اور دِکھا اُس قِسم کی گُلکاریاں
تب کہیں جا کر وہ محبوبِ اَزَل
خاکساروں کی کریں دِلداریاں
جَنَّتِی ہو جائے تیری زندگی
جب وہی کرنے لگیں غم خواریاں
موت کا دن پھر بنے یوم التَّلاق1؎
اور جنازہ وصل کی تیاریاں
بے عِنایاتِ خدا کارست خام
پختہ داَند ایں سُخَن را والسلام
1؎ یوم التَّلاق وصل خداوندی کا
دن
ریویو آف ریلیجنز نومبر 1924ء

اپنا تبصرہ بھیجیں