25۔ میں دنیا پہ دِیں کو مُقَدَّم کروں گا

بخار
دل صفحہ
46۔48

25۔ میں دنیا پہ دِیں کو مُقَدَّم کروں گا

میں دنیا پہ دِیں کو مُقَدَّم
کروں گا
اسی عہد پر اپنے قائم رہوں گا
گِروں گا پڑوں گا جےوں گا مَرُوں گا
مگر قَول دے کر نہ ہر گز پِھروں گا
میں دنیا پہ دِیں کو مُقَدَّم کروں
گا
مُلَمَّع ہے احوالِ دُنیائے فانی
مَحبت زُبانی، عَداوت نِہانی
خوشی اس کی کوئی نہیں جاوِدانی
مَکدَّر ہے ہر عیش اور زِندگانی
میں دنیا پہ دِیں کو مُقَدَّم کروں
گا
بُرائی، نِفاق اور جھوٹی سَتائِش
غَلاظَت نَجاست کی زَرّیں نُمائِش
دِلوں میں جَلَن اور سینوں میں کاوِش
جہنُّم ہے دُنیا کی یارو رہائِش
میں دنیا پہ دِیں کو مُقَدَّم کروں
گا
اگر دین کو اپنے کر لوں میں قائِم
تو فَضلوں کا وارِث رہوں گا میں دائم
نہ گُزرے گی یہ عُمر مِثلِ بَہائم
نہ مالِک کی خفگی نہ کچھ لَومِ لائِم
میں دنیا پہ دِیں کو مُقَدَّم کروں
گا
یہ اہلِ جہاں، خاص ہوں یا کہ عامی
زن و مال کی کر رہے ہیں غُلامی
حکومت کے’ عزّت کے’ سب ہیں سلامی
نہیں دینِ بے کس کا کوئی بھی حامی
میں دنیا پہ دِیں کو مُقَدَّم کروں
گا
خدا کا ادب اور خَلقَت پہ شَفقَت
خُلوص و نصیحت نبیؐ کی مَحبت
تَخَلُّقْ بہ اَخلاقِ باری”
بغائت
عزیزو یہی دین کی ہے حقیقت
میں دنیا پہ دِیں کو مُقَدَّم کروں
گا
مجھے زالِ دُنیا سے کیا ہو گا حاصل
طَمَع اور حَسَد اور جُملہ رَذائِل
مرا علم باطِل مِری عقل زائِل
خدا اور بندے میں پردہ ہو حائِل
میں دنیا پہ دِیں کو مُقَدَّم کروں
گا
اسے کوئی مَل ڈالے پیروں کے نیچے
تو چلتی ہے پھر آپ یہ اُس کے پیچھے
جو دَب جائے چڑھتی ہے سر پر اُسی کے
مگر میں چلوں گا کہے پر نبیؐ کے
میں دنیا پہ دِیں کو مُقَدَّم کروں
گا
اُدھر مال و دولت اِدھر علم و حکمت
اُدھر بے لگامی اِدھر حق سے بیعت
وہاں حُبِّ فرزند و زَن ۔ جاہ و حشمت
یہاں معرِفَت’ مَغفِرَت اور جنت
میں دنیا پہ دِیں کو مُقَدَّم کروں
گا
جو دنیا پہ دِیں کو کروں گا مُقَدَّم
تو وہ میرا دِلبر وہ جانانِ عالَم
وہ مَقصود و مَطلوبِ اَبنائے آدم
اُٹھادے گا چہرے سے پردہ اُسی دَم
میں دنیا پہ دِیں کو مُقَدَّم کروں
گا
مجھے نَفس و شیطاں سے یا رَبّ بچانا
نہیں اپنا ورنہ کہیں بھی ٹِھکانا
جو کمزور ہو ۔ اُس کو کیا آزمانا
مِرا عہد یہ ۔ خود ہی پورا کرانا
کہ ” میں
دنیا پہ دِیں کو مُقَدَّم کروں گا ”
الفضل7جنوری 1927ء

اپنا تبصرہ بھیجیں