22۔ ندائے احمدیت

بخار
دل صفحہ72

22۔
ندائے احمدیت

دَرکار ہیں کچھ ایسے جوانمرد، کہ جن
کی
فِطرت میں وَدِیعت ہو مَحبت کا شرارا
بے عشق نہیں حسن کے بازار میں رونق
وہ اس کا طلبگار ۔ تو یہ اُس کا سہارا
آئیں وہ اِدھر ، رکھ کہ ہتھےلی پہ سر
اپنا
لبیک”! کہ دِلبرنے ہے عاشِق
کو پکارا
ہر ایک میں ہو عزم وہ ثابِت قَدَمی
کا
جِھجکا نہ ہو خطر ے سے، نہ ہِمّت کبھی
ہارا
پروا نہ ہو ذرّہ بھی محبت کے نَشے میں
شمشےر ہو گردن پر کہ ہو فَرق پہ آرا
اِک آگ ہو سینے میں نِہاں’ کام کی خاطِر
ہر رنگ نیا، بات کا ہر ڈھنگ نِیارا
فرہادؔ کے اور قیسؔ کے قِصّوں کو بُھلا
دیں
دِکھلا کے جُنوں اور مَحبت کا نظارا
بے زَرہوں، پہ ہو جائیں وہ امریکہ روانہ
بے پرہوں توپیدل ہی پہنچ جائیں بُخارا
سامان کے محتاج، نہ آفات سے خائِف
گر زاد نہ ہو ۔ کر سکیں پتّوں پہ گزارا
برپا ہو قیامت جو وہ تبلیغ کو نکلیں
عِفَّت ہو جو بے داغ تو اَخلاق دِل
آرا
اموال کمائیں، تو کریں نَذرِ ‘اِشاعت
اَملاک بنائیں تو کریں وَقف خدارا
بس ایک ہی دُھن ہو کہ کریں خود کو تَصَدُّق
راضی ہو کسی طرح سے محبوب ہمارا
وہ دِین جو مُحتاج ہے خِدمت کا ہماری
ہو جائے اگر ہو سکے ۔ ا س کا کوئی چارہ
قُربان ہو ہر چیز اسی بات کی خاطِر
اِسلام کا اُونچا ہو زمانہ میں منارا
اب عشقِ مَجازی کی نُمائِش کو مِٹا
کر
ہم عشقِ حقیقی کا دکھائیں گے نظارا
عمر یست کہ آوازۂ منصور کہن شد
مَن از سرِ نَو جلوہ و ہم صدق و وفا
را
الفضل 10جنوری 1925ء

اپنا تبصرہ بھیجیں