42۔ نوائے تلخ

بخار
دل صفحہ116۔118

42۔
نوائے تلخ

تبلیغ
مُبلّغ میرے بھائی، میرے پیارے بات
اِک سُننا
توجہ گر نہیں کرتی تیری تبلیغ پر دنیا
نہ دِل اپنا برا کرنا نہ کوشس اپنی
کم کرنا
کہے جانا کہے جانا’ لگے رہنا لگے رہنا
مُقَدَّر ہے تِرے حق میں خدا کی نُصرتیں
پانا
ہمیشہ ذِہن میں اپنے مگر مضمون یہ رکھنا
نوا را تلخ ترمے زن چو ذوقِ نغمہ کم
یابی
حُدِی را تیز تَر می خواں چو محمل را
گراں بینی
عبادات
اگر قاری کو قرآں سے نہ ہوتی ہو کوئی
رَغبَت
نمازوں میں نہ وارد ہو سُرور و کَیف
کی حالت
اگر طالِب کو علمِ دین سے کچھ بھی نہ
ہو نِسبت
تو جی چاہے نہ چاہے پر نہ چھوڑے مشق
کی عادت
علاج اس کا یہی ہے بس لگے رہنا بصد
شِدّت
خدا چاہے ضرور آنے لگے گی ایک دن لذّت
نوا را تلخ ترمے زن چو ذوقِ نغمہ کم
یابی
حُدِی را تیز تر می خواں چو محمل را
گراں بینی
دُعا
دُعا مانگو ہر اک حاجت پہ اللہ سے دعا
مانگو
ضرورت ہو جو مشکل تر تو محنت سخت تر
کر دو
اگر مطلب بہت اعلیٰ ہے اُونچے تُم بھی
ہو جاؤ
غرض جتنا بڑا مقصد ہے اُتنی ہی دعا
بھی ہو
اگر ہوں راستے میں دِقَّتیں’ روکیں’
نہ گھبراؤ
یہی کہتے چلے جاؤ’ یہی کہتے بڑھے جاؤ
نوارا تلخ ترمے زن چو ذوقِ نغمہ کم
یابی
حُدِی را تیز تر می خواں چو محمل را
گراں بینی
مالی خدمت
کمی بیشی کی فکروں میں پڑے کیوں آدمی
زادہ
کبھی فیلؔ و رُخؔ و فرزیںؔ سے بڑھ جاتا
ہے اِک پیادہ1؎
وہی مالوں کی قُربانی پہ ہوسکتے ہیں
آمادہ
ہیں جن کی ہمتیں عالی ہے جن کی زندگی
سادہ
مئے عشق و محبت کے ہوں جو احباب دِلدادہ
اگر توفیق دس10 کی ہو تو دے دیں بیس20
یا زیادہ
نوارا تلخ ترمے زن چو ذوقِ نغمہ کم
یابی
حُدِی را تیز تر می خواں چو محمل را
گراں بینی
1؎ فیل، رُخ، فرزین اور پیادہ شطرنج
کے مہروں کے نام ہیں۔
توحید
مِرے اللہ، مِرے آقا، مِرے مالک، مِرے
رہبر
نہ چھوڑیں گے تِرا دامن کہ تجھ سے کون
ہے بہتر
فقط تجھ سے ہی مانگیں گے پڑے ہیں بس
تِرے در پر
کہ دنیا میں گنہ کوئی نہیں ہے شرک سے
بدتر
مِرے اُستاد نے ہم کو کرایا تھا یہی
اَزبر
کہ شُنوائی نہ ہو یاں گر تو چیخو اور
بڑھ بڑھ کر
نوارا تلخ ترمے زن چو ذوقِ نغمہ کم
یابی
حُدِی را تیز تر می خواں چو محمل را
گراں بینی
الفضل 3جنوری 1943ء

https://www.facebook.com/urdu.goldenpoems/

اپنا تبصرہ بھیجیں