78۔ اس لئے تصویرِ جاناں ہم نے کھنچوائی نہیں

بخار
دل صفحہ198۔199

78۔
اس لئے تصویرِ جاناں ہم نے کھنچوائی نہیں

بُت
پرست لوگ بُتوں کے متعلق کہا کرتے ہیں کہ ”یہ تو پرمیشر کا رُوپ یعنی محبوب حقیقی
کی تصویریں ہیں۔ ہم شرک نہیں کرتے بلکہ اُسی کو پوجتے ہیں صرف توجہ کے قیام کے لئے
معشوق کی فرضی تصویر بنا کر سامنے رکھ لیتے ہیں”۔ ان اشعارمیں اُن کا ردّ ہے کہ ایسی
نقلیں اور بُت کسی رنگ میں بھی معبود حقیقی کے قائم مقام نہیں ہو سکتے۔
بت پرستی دینِ احمدؐ میں کہیں آئی نہیں
وہ تو یکتا ہے مگر نَقلوں میں یکتائی
نہیں
”عشق میخواہد کلام” اور اِس میں گویائی نہیں
آشنائی، کبریائی، جلوہ آرائی نہیں
”اس لئے تصویرِ جاناں ہم نے کھچوائی نہیں”
دِل میں اور آنکھوں میں بستا ہے جمالِ
رُوئے یار
ہر جگہ ہر لحظ ہے عَنبر فَشاں خوشبوئے
یار
زندگی قائم ہے اپنی برسرِ نیروئے یار
ہے کہاں تصویر میں وہ قوتِ بازوئے یار
”اس لئے تصویرِ جاناں ہم نے کھچوائی نہیں”
قطرے قطرے پر ربوبِیّت نے پھیلایا ہے
جال
نکتے نکتے پر نوازِش ہو رہی ہے بے مِثال
ذرّے ذرّے پر ہے فیضانِ صِفاتِ ذُوالجلال
حاجتِ تصویر کیا، حاصل ہے جب ہر دم
وصال
”اس لئے تصویرِ جاناں ہم نے کھچوائی نہیں”
حُسن گو اَظہر من الشمس اُس کا ہے با
آب و تاب
پھر بھی لاکھوں ہیں نقابیں اور ہزاروں
ہیں حجاب
رنگ و جسم وشکل سے ہے پاک وہ عالی جناب
کس طرح فوٹوگرافر ہوسکے یاں کامیاب
”اس لئے تصویرِ جاناں ہم نے کھچوائی نہیں”
خواب تک میں جب نہ دیکھا ہو تو کیا
تعبیر ہو؟
جب نہ ہو بنیاد ہی کچھ پھر کہاں تعمیر
ہو؟
مَتَن ہی ہو عقل سے بالا تو کیا تفسیر
ہو
جو تصور میں نہ آئے ۔ اُس کی کیا تصویر
ہو
”اس لئے تصویرِ جاناں ہم نے کھچوائی نہیں”
بُت پرستوں نے دکھائیں گو بہت عیّاریاں
پھر بھی قسمت میں رہیں ان کے سدا نا
کامیاں
وصل کے رشتے کی رہزن ہے ہر اِک تصویر
یاں
اصل کی تو ایک بھی خوبی نہیں اس میں
عیاں
”اس لئے تصویرِ جاناں ہم نے کھچوائی نہیں”
حُسن کہتے ہیں صفاتِ حضرت باری کو ہی
حُسن جسمانی مراد اس سے نہیں ہرگز کبھی
مُصحَفِ جاناں1؎ میں ہے تصویر جو معشوق
کی
کیسی اعلیٰ ہے ”ذرا گردن جھکائی دیکھ
لی”
”اس لئے تصویرِ جاناں ہم نے کھچوائی نہیں”
حُسن کے فیضان کو احسان کہتے ہیں سبھی
لابُدی ہے عشق جب اِحساں کی ہو جلوہ
گری
چھوڑ کر محسن کو جس نے کی صنم کی پیروی
اُس پہ شرک وکفر وظلم و فِسق کی لعنت
پڑی
”اس لئے تصویرِ جاناں ہم نے کھچوائی نہیں”
اپنے جاناں سے تو کر لیتے ہیں عرضِ
مدعا
فانی تصویریں کریں گی کیا مِری حاجت
روا
سامنے میرے ہے میرا قادر و زندہ خدا
جو اَزَل سے تا اَبَدیکساں رہے گا اور
رَہا
”اس لئے تصویرِ جاناں ہم نے کھچوائی نہیں”
(1) یعنی قرآن شریف
الفضل یکم ستمبر1943ء

اپنا تبصرہ بھیجیں