95۔ سُن لے مِری دُعاخداکے لئے

بخار
دل صفحہ213۔214

95۔
سُن لے مِری دُعاخداکے لئے

لوگ لکھتے ہیں خط دُعا کے لئے
اپنے تکمیلِ مُدَّعا کے لئے
میں یہ کہتا ہوں رو کے’ اے مالِک
سُن لے میری دُعا خدا کے لئے
ورنہ بندے تِرے کہیں گے یوں
حشر جب ہو بَپا جزا کے لئے
کیا یہی تو نہیں ہے وہ ظالِم!
جس کو کہتے تھے ہم دُعا کے لئے
اب ہُوا آ کے یاں ہمیں معلوم
اس کے سب کام تھے رِیا کے لئے
یہ جو صاحب ہیں خوب پِھرتے تھے
کپڑے مصنوعی اِتّقا کے لئے
چاہئے کچھ سزا ضرور یہاں
ایسے گمراہ خود نُما کے لئے
تو ہی بتلا کہ عُذر کیا ہو گا؟
مجھ گنہگار ناسزا کے لئے
کس سے جا کر کہوں میں تیرے سوا
اپنے اس دَرد کی دَوا کے لئے
کون بنتاہے بے کسوں کا رَفیق؟
کون روتا ہے بے نَوا کے لئے
بس تُو ہی ہے جو کام آتا ہے
ہر جَفا کار پُرخطا کے لئے
بخش میرے گناہ اے غَفّار!
سَیِّدُالخَلق مصطفےٰؐ کے لئے
دونوں عالَم میں پردہ پوشی کر
اپنے محبوب میرزا کے لئے
ہائے افسوس! مجھ سے نِبھ نہ سکے
عہد تجھ سے تھے جو وَفا کے لئے
مارے رِقّت کے لب نہیں کُھلتے
ہے زُباں بند مُدعا کے لئے
بات منہ میں ۔ نہ ذِہن میں الفاظ
کیا کروں عرض التجا کے لئے؟
ہاتھ بس رہ گئے ہیں اک باقی
ہوں اُٹھاتا اُنہیں دُعا کے لئے
آمین
الفضل 21جنوری 1944ءء

اپنا تبصرہ بھیجیں