24۔ فی امان اللّٰہ

درعدن
ایڈیشن 2008صفحہ47۔49

24۔ فی امان اللّٰہ

اپنی
محمودہ کے نام
یہ
نظم صاحبزادی محمودہ بیگم صاحبہ کی تقریب رخصتانہ پرکہی گئی تھی
لو جاؤ تم کو سایۂ رحمت نصیب ہو
بڑھتی ہوئی خدا کی عنایت نصیب ہو
ہر ایک زندگی کی حلاوت نصیب ہو
ہر ایک دو جہاں کی نعمت نصیب ہو
علم و عمل نصیب ہو، عرفان ہو نصیب
ذوقِ دعاوحسنِ عبادت نصیب ہو
محمود عاقبت ہو ، رہے زیست بامراد
خوشیاں نصیب، عزت و دولت نصیب ہو
ہو ر ِشک آفتاب، ستارہ نصیب ہو
آپ اپنی ہو مثال، وہ قسمت نصیب ہو
نور و جمیل! ”نور” دل و جاں میں بخش
دے
اس کے کرم سے چاند سی طلعت نصیب ہو
ہر ایک دکھ سے تم کو بچائے مرا خدا
ہر ہر قدم پہ اس کی اعانت نصیب ہو
بس ایک درد ہو کہ رہو جس سے آشنا
محبوب جاوداں کی محبت نصیب ہو
ہر وقت دل میں پیار سے یادِ خدا رہے
یہ ّلذت و سرور یہ ّجنت نصیب ہو
تسخیرِ خَلق خُلق و محبت سے تم کرو
ہر ایک سے خلوص و محبت نصیب ہو
اقبال ”تاجِ سر ” ہو ترے ” سر کے
تاج” کا
اس کو خدا و خلق کی خدمت نصیب ہو
نکلیں تمہاری گود سے پل کر وہ حق پرست
ہاتھوں سے جن کے دین کو نصرت نصیب ہو
ایسی تمہاری گھر کے چراغوں کی ہو ضیاء
عالَم کو جن سے نور ِہدایت نصیب ہو
راضی ہوں تم سے میں۔میرا اللہ بھی رہے
اس کی رضا کی تم کو مسرت نصیب ہو
افضل ہمارے حکم کو تم جانتی رہیں
دنیا و دیں میں تم کو فضیلت نصیب ہو
راحت ہی میں نے تم سے بہر طور پائی
ہے
تم کو بھی دو جہان کی راحت نصیب ہو
گھر تھا صدف تو تم دُرِّ خوش آب و بے
بہا
اس سے بھی بڑھ کے دو ِلت عصمت نصیب
ہو
کھٹکا نہ کوئی فعل تمہارا مجھے ، تمہیں
آرامِ قلب و جان و سکینت نصیب ہو
حافظ خدا رہا میں رہی آج تک امیں
جس کی تھی اب اسے یہ امانت نصیب ہو
”مصباح” مارچ1952ء بحوالہ ”الفضل” 1941ء

اپنا تبصرہ بھیجیں