23۔ فغان درویش

درعدن
ایڈیشن 2008صفحہ45۔46

23۔ فغان درویش

در
فراق حضرت مصلح موعودرضی اللہ عنہ و دیگر بزرگان قادیان
جو دور ہیں وہ پاس ہمارے کب آئیں گے
دل جن کو ڈھونڈتا ہے وہ پیارے کب آئیں
گے
ہر دم لگی ہوئی ہے سرِراہ پر نظر
آخر ہماری آنکھوں کے تارے کب آئیں گے
یاربّ ہمارے ”شاہ” کی بستی اداس ہے
اس تخت گاہ کے راج دلارے کب آئیں گے
لب پر دعا ہے تیرے کرم پر نگاہ ہے
عاشق ترے ”حبیب” ہمارے کب آئیں گے
جو سر کو خم کئے تری تقدیر کے حضور
تیری ”رضا’ کو پا کے سدھارے کب آئیں
گے
کب راہ ان کی تیرے فرشتے کریں گے صاف
کب ہوں گے واپسی کے اشارے؟ کب آئیں
گے
جو ٹوٹ کر گئے ہیں اسی آسمان سے
پھر لوٹ کر ادھر وہ ستارے کب آئیں گے
صحن چمن سے ”گل” جو گئے مثلِ ”بوئے
گل
رحمت کی بارشوں سے نکھارے کب آئیں گے
زخم جگر کو مرہمِ وصلت ملے گا کب
ٹوٹے ہوئے دلوں کے سہارے کب آئیں گے
دیکھیں گے کب وہ محفل کَالْبَدْرِ
فِیْ النُّجُوْمِ
وہ ”چاند” کب ملے گا وہ تارے کب آئیں
گے
کب پھر ”منارِشرق” پہ چمکے گا آفتاب
شب” کب کٹے گی ”دن” کے نظارے
کب آئیں گے
کہتا ہے رو کے دل شبِ تاریکِ ہجرمیں
وہ ”مہر و ماہتاب” تمہارے کب آئیں
گے؟
ماہنامہ”درویش” قادیان ستمبر1951ء

اپنا تبصرہ بھیجیں