46۔ ” تشنہ روحوں کو پلا دو شربت وصل و بقا”

درعدن
ایڈیشن 2008صفحہ93۔94

46۔ ” تشنہ روحوں کو پلا دو شربت وصل و
بقا”

حضرت
مرزا ناصر احمد خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ کے مصرع کی تضمین ۔ یہ مصرع حضور کو
خواب میں بتلایا گیا تھا۔
جب
سے تجویزِ سفر تھی سب تھے مصروفِ دعا
خود
امیرالمومنیں اور ہر غلامِ باوفا
یا
الٰہی خیر ہو آئیں بصد فتح و ظفر
درد
دل سے تھی حضورِ ذاتِ باری التجا
طالبِ
نَصْرٌ
مّنَ اللَّہ”
سائلِ ”فَتْحٌ قَرِیبٌ
روز
و شب رہتا تھا سالارِ سپاہِ مصطفیؐ٭
رحمتِ
حق جوش میں آئی یہ حالت دیکھ کر
بہر
تسکین و سکوں مولا نے یہ مژدہ دیا
میری
نصرت ہم قدم ہے فضل میرا ہم نفَس
اے
”مبارک” جا سفر تیرا مبارک کر دیا
یہ
زباں تیری، قلم تیرا’ ترے قلب و دماغ
ہیں
سبھی میرے تصرف میں، تجھے پھر خو ف کیا
کہہ
چکا ہے رحمتِ عالم کا فرزندِ جلیل
ہم ہوئے دلبر کے اور دلبر ہمارا ہو
گیا
کام
کو جس کے چلا ہے خود وہ تیرے ساتھ ہے
اے
مرے ”ناصر” ہے تیرا حافظ و ناصر خدا
تجھ
کو روحانی خزائن ہیں مسیحا سے ملے
دونوں
ہاتھوں سے لٹا اے صاحبِ جود و سخا
علم
و عرفاں تم کو بخشا اور کنز بے بہا
یہ
کلام ربِ اکبر یہ کتابِ حق نما
دل
میں ایمان و یقیں ہے ہاتھ میں قرآن ہے
”تشنہ
روحوں کو پلا دو شربتِ وصل و بقا”
٭سپاہ
مصطفیؐ سے مراد جماعت احمدیہ ہے جس کا مقصد اولین اور فرض اولین خدمت اسلام اور سینہ
سپر ہو کر تما م عالم کے چپہ چپہ پر اسلام کا علم’ توحید کا پرچم بلند کرنا ہے ۔مبارکہ
مصباح
دسمبر 1967ء

اپنا تبصرہ بھیجیں