06۔ ترانۂ حمد

کلام
ِبشیرایڈیشن 1963 صفحہ 9۔11

06۔
ترانۂ حمد

بر
موقع خرید اراضی برائے مسجد احمدیہ لندن
1920ء
آج دل مسرور ہے اپنا طبیعت شاد ہے
مسجدِ لندن کی رکھی جا رہی بنیاد
ہے
ہے بناء اس کی خدا کے فضل پراوررحم
پر
جو بناء اس کے مقابل پر ہے وہ
برباد ہے
نعرۂ اللہ اکبراس سے اب ہوگا بلند
شرک کے مرکز میں یہ توحید کی بنیاد
ہے
چشمِ بد بیں کورہو،دستِ مخالف ٹوٹ
جائے
دل وہ غارت ہوجواس کو دیکھ کر
ناشاد ہو
ہوش میں آ!دشمنِ بدخواہ!اپنی فکر
کر
سراٹھا کردیکھ ربِّ خلق بالمرصادہے
اے خدا اب جلد لا وہ دن کہ ہم یہ
دیکھ لیں
بندِطبعِ مسلمِ ناشاد پھر آزاد ہے
ہائے وہ اسلام ،وہ مسلم،کدھر کو چل
بسے
نَے وہ شیریں ہی رہی باقی،نہ وہ
فرہاد ہے
 دینِ حق اک صید ہے مقہور زیرِدام کفر
ہر طرف آواز وشوروغوغائے صیّادہے
اے خدا اسلام کی کشتی کو طوفاں سے
بچا
ہم غریبوں کی تری درگاہ میں فریاد
ہے
یاس کا منظر ہے لیکن دل ہیں امیدوں
سے پُر
یاد ہے ہم کو ترا وعدہ خدایا!یاد
ہے
 رحم فرمایا خدا نے سن کے بندوں کی پکار
آگیا وہ دین کا جو منفرد استاد ہے
آگیا مہدی مسیح ِوقت، مامورِخدا
دل میں پھر تازہ ہوئی پہلے سمونکی
یاد ہے
اب گیا وقتِ خزاں اور آگیا وقتِ
بہار
باغِ احمدؐمیں ہوا پھر سبزۂ نوزاد
ہے
کرنا مغرب کو پڑے گا اب سرِ تسلیم
خم
چل رہی مشرق سے بادِ نصرت وامداد
ہے
ہر طرف پھیلے مبشر خدمت ِ دیں کے
لیے
ملکِ انگلستاں میں بھی پہنچا
ہوامنّاد ہے
دل ہے حمد وشکر سےلبریز اور
سردرسجود
روح ہے مسرور،جاں خوش ہے،طبیعت
شادہے
 صد مبارک ،صدمبارک،خادمانِ دین حق
مسجدِ لندن کی رکھی جا رہی بنیاد
ہے
اب ترانہ ہوچکا روزِجزابھی یاد کر
اے بشیرِخستہ جاں قولِ بلیٰ بھی
یاد کر

اپنا تبصرہ بھیجیں