3۔ صَلّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلِّم

کلام
طاہر ایڈیشن 2004صفحہ7۔10

صَلّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلِّم

حضرت سید ولد آدم ، صلَّی اللّٰہ علیہ
وسلَّم
سب نبیوں میں افضل و اکرم ، صلَّی اللّٰہ
علیہ وسلَّم
نام محمدؐ ، کام مکرم ، صلَّی اللّٰہ
علیہ وسلَّم
ہادئ کامل ، رہبرِ اعظم ، صلَّی اللّٰہ
علیہ وسلَّم
آپؐ کے جلوہ حسن کے آگے ، شرم سے نوروں
والے بھاگے
مہر و ماہ نے توڑ دیا دم ، صلَّی اللّٰہ
علیہ وسلَّم
اِک جلوے میں آناً فاناً بھر دیا عالم
، کر دئیے روشن
اُتر دکھن پورب پچھم ، صلَّی اللّٰہ
علیہ وسلَّم
اول و آخر ، شارع و خاتم
صلَّی اللّٰہ علیہ وسلَّم
ختم ہوئے جب کل نبیوں کے دور نبوت کے
افسانے
بند ہوئے عرفان کے چشمے ، فیض کے ٹوٹ
گئے پیمانے
تب آئے وہ ساقی کوثر ، مست مئے عرفان
، پیمبر
پیرِ مغانِ بادۂ اطہر ، مے نوشوں کی
عید بنانے
گھر آئیں گھنگور گھٹائیں ، جھوم اُٹھیں
مخمور ہوائیں
جھک گیا ابرِ رحمتِ باری ، آبِ حیات
نو برسانے
کی سیراب بلندی پستی ، زندہ ہو گئی
بستی بستی
بادہ کشوں پر چھا گئی مستی ، اک اک
ظرف بھرا برکھا نے
اک برسات کرم کی پیہم
صلَّی اللّٰہ علیہ وسلَّم
چارہ گروں کے غم کا چارہ ، دُکھیوں
کا اِمدادی آیا
راہنما٭بے راہرووں کا ، راہبروں٭ کا
ہادی آیا
عارف کو عرفان سکھانے ، متقیوں کو راہ
دکھانے
جس کے گیت زبور نے گائے ، وہ سردار
منادی آیا
وہ جس کی رحمت کے سائے یکساں ہر عالم
پر چھائے
وہ جس کو اللہ نے خود اپنی رحمت کی
ردا دی ، آیا
صدیوں کے مردوں کا مُحی ،
صَلِّ عَلَیْہِ کَیْفَ یُحْیٖ
موت کے چنگل سے انسان کو دلوانے آزادی
آیا
جس کی دعا ہر زخم کا مرہم
صلَّی اللّٰہ علیہ وسلَّم
شیریں بول ، انفاس مطہر ، نیک خصائل
، پاک شمائل
حاملِ فرقاں ، عالم و عامل ، علم و
عمل دونوں میں کامل
جو اُس کی سرکار میں پہنچا ، اُس کی
یوں پلٹا دی کایا
جیسے کبھی بھی خام نہیں تھا ، ماں نے
جنا تھا گویا کامل
اُس کے فیضِ نگاہ سے وحشی ، بن گئے
حلم سکھانے والے
معطی بن گئے شہر ۂ عالم ، اُس عالی
دربار کے سائل
نبیوں کا سرتاج ، اَبنائے آدم کا معراج
، محمدؐ
ایک ہی جست میں طے کر ڈالے ، وصلِ خدا
کے ہفت مراحل
ربّ ِعظیم کا بندئہ اعظم
صلَّی اللّٰہ علیہ وسلَّم
وہ اِحسان کا اَفسوں پھونکا ، موہ لیا
دل اپنے عدو کا
کب دیکھا تھا پہلے کسی نے ، حسن کا
پیکر اس خوبو کا
نخوت کو ایثار میں بدلا ، ہر نفرت کو
پیار میں بدلا
                           عاشق جان نثار میں بدلا ، پیاسا تھا جو خار لہو
کا
اُس کا ظہور ، ظہور خدا کا ، دکھلایا
یوں نور خدا کا
بتکدہ ہائے لات و منات پہ طاری کر دیا
عالم ہو کا
توڑ دیا ظلمات کا گھیرا ، دُور کیا
ایک ایک اندھیرا
جَاءَ الْحَقُّ وَزَھَقَ الْبَاطِل٭
اِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَھُوْقا
گاڑ دیا توحید کا پرچم
صلَّی اللّٰہ علیہ وسلَّم
٭ انہیں الف کی مد کے ساتھ ”رآہ نما” اور ”رآہ بروں” پڑھنا ہے۔
٭ شعر میں یہاں وقف کرنا ہے اس لئے بَاطِلٌ کی بجائے بَاطِلْ پڑھا جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں