34۔ یہیں سے اگلا جہاں بھی دکھادیا مجھ کو

کلام
محمود صفحہ61

34۔ یہیں سے اگلا جہاں بھی دکھادیا مجھ
کو

یہیں سے اگلا جہاں بھی دکھادیا مجھ
کو
ہے ساغر مئے الفت پلادیا مجھ کو
بتاؤں کیا کہ مسیؑحا نے کیا دیامجھ
کو
میں کرمِ خاکی تھا انساں بنا دیا مجھ
کو
کسی کی موت نے سب کچھ بھلادیا مجھ کو
اس ایک چوٹ نے ہی سٹپٹا دیا مجھ کو
کسی نے ثانی ٔ شیطاں بنادیا مجھ کو
کسی نے لے کے فرشتہ بنادیا مجھ کو
نہ اِس کے بغض نے پیچھے ہٹا دیا مجھ
کو
نہ اُس کے پیار نے آگے بڑھا دیا مجھ
کو
یہی دونوں میری حقیقت سے دور ہیں محمود
خدا نےجو تھا بنانا بنادیا مجھ کو
کبھی جو طالبِ دیدِ رخ نگار ہوا
تو آئینہ میں مرا منہ دکھا دیا مجھ
کو
جفائے اہل جہاں کا ہوا جو میں شاکی
تھپک کےگود میں اپنی سلادیا مجھ کو
جہاں حسد کا گذر ہے نہ دخل بد بیں ہے
ہے ایسے ملک کا وارث بنادیا مجھ کو
مرے تو دل میں تھا کہ بڑھ کر نثار ہوجاؤں
پر اُس کے تیرِ نگہ نے ڈرا دیا مجھ
کو
مرا قدم تھا کبھی عرش پر نظر آتا
الھٰی خاک میں کس نے ملا دیا مجھ کو
غمِ جماعت احمد ؐ نہیں سہا جاتا
یہ آگ وہ ہے کہ جس نے جلادیا مجھ کو
اخبار بدر جلد 8 ۔16ستمبر 1909ء

اپنا تبصرہ بھیجیں