58۔ طور پہ جلوہ کناں ہے وہ ذرا دیکھو تو

کلام
محمود صفحہ105

58۔ طور پہ جلوہ کناں ہے وہ ذرا دیکھو تو

طور پہ جلوہ کناں ہے وہ ذرا دیکھو تو
حسن کا باب کھلا ہے بخدا دیکھو تو
رُعبِ حسن شہِ خوباں کو ذرا دیکھو تو
ہاتھ باندھے ہیں کھڑے شاہ و گدا دیکھو
تو
اپنے بیگانوں نے جب چھوڑ دیا ساتھ مرا
وہ مرے ساتھ رہا اس کی وفا دیکھو تو
عاقلو! عقل پہ اپنی نہ ابھی نازاں ہو
پہلے تم وہ نگہِ ہوش رُبا دیکھو تو
غیرممکن کو یہ ممکن میں بدل دیتی ہے
اے مرے فلسفیو! زورِ دعا دیکھو تو
ہیں تو معشوق مگر ناز اُٹھاتے ہیں مرے
جمع ہیں ایک  ہی جا حسن و وفا دیکھو تو
عاشقو! دیکھ چکے عشقِ مجازی کے کمال
اب مرے یار سے بھی دل کو لگا دیکھو
تو
ہے کبھی رؤیتِ دلدار کبھی وصلِ حبیب
کیسی عُشَّاق کی ہے صبح و مسا دیکھو
تو
چاروں اطراف میں مجنوں ہی نظر آتے ہیں
نہ ہوا ہو وہ کہیں جلوہ نما دیکھو تو
ہے کہیں جنگ کہیں زلزلہ طاعون کہیں
لے گِرپ1 کا ہے کہیں شور
پڑا دیکھو تو
کس نے اپنے رُخِ زیبا پہ سے اُلٹی ہے
نقاب
جس سے عالم میں ہے یہ حشر بپا دیکھو
تو
جلوۂ یار ہے کچھ کھیل نہیں ہے لوگو!
احمدیت کا بھلا نقش مٹا دیکھو تو
کیا ہوا تم سے جو ناراض ہے دنیا محمودؔ
کس قدر تم پہ ہیں الطافِ خدا دیکھو
تو
1۔ انفلوئنزا
اخبار الفضل جلد 9 ۔2جنوری 1922ء

اپنا تبصرہ بھیجیں