70۔ سیّدہ مریم صدّیقہ کی آمین

کلام محمود صفحہ119

70۔ سیّدہ مریم صدّیقہ کی آمین

سیّدہ مریم صدّیقہ کی آمین
مریم نے کیا ختم قرآں
اللہ کام ہے یہ اس پہ احساں
الفاظ تو پڑھ لیے ہیں سارے
اب باقی ہے مطلب اور عرفاں
اللہ سے یہ مری دعا ہے
ان کو بھی کرے وہ اس پہ آساں۔آمین
توفیق ملے اسے عمل کی
کامل ہو ہرا ک جہت سے ایما ں۔آمین
مولی ٰ کی عنایت وکرم کا
سایہ رہے اس کے سر پہ ہرآ ں۔آمین
حلقہ میں ملائکہ کے کھیلے
ہردم رہے دور اس سے شیطا ں۔آمین
ہوفضلِ خداکی اس پہ بارش
پھیلا رہے خوب اس کا داما ں۔آمین
ہرمرہمِ زخم ِ دلِ شکستہ
ہوعادت ِ مہرولطف واحسا ں۔آمین
سروقفِ خیالِ یار ِ ازلی
دل نورِ وفا سے مہرِ تابا ں۔آمین
ہوعرصہ ء فکر رشکِ گلشن
میدانِ خیال صد گلستا ں۔آمین
آنکھوں میں حیا چمک رہی ہو
منہ حکمت وعلم سے دُرّافشا ں۔آمین
فکروں سے خدا اسے بچائے
پیدا کرے خرمی کے ساما ں۔آمین
ہودونوں جہاں میں معزز
ہوں چھوٹے سبھی ثنا خوا ں۔آمین
مرضی ہو خدا کی اس کی مرضی
مولیٰ کی رضا کی ہو یہ جویا ں۔آمین
سب عمر بسر ہو اتّقا میں
ہر لحظہ رہے یہ زیرِ فرما ں۔آمین
آمین۔کہیں میری دعا پر
بیٹھے ہیں تمام لوگ جو یا ں۔آمین
مولیٰ سے دعا ہے پیاری بہنو!
تم کو بھی دکھائے وہ یہ خوشیا ں۔آمین
اخبار الفضل جلد 12 ۔14مئی 1925ء

اپنا تبصرہ بھیجیں