88۔ خدایا اے مرے پیارے خدایا

کلام
محمود صفحہ144

88۔ خدایا اے مرے پیارے خدایا

خدایا اے مرے پیارے خدایا
الٰہ العالمیں ربّ البرایا
ملیک و مالک و خلّاقِ عالم
رحیم و راحم و بحرالعطایا
تری درگہ میں اک امید لے کر
 ترا اِک بندۂ عاصی ہے آیا
وہ خالی ہاتھ ہے ہر پیشکش سے
نہیں لایا وہ ساتھ اپنے ھدایا
جو تو نے دی تھی اس کو طاقتِ خیر
وہ کر بیٹھا ہے اس کا بھی صفایا
وہ حیوانوں سے بدتر ہو رہا ہے
نہیں تقویٰ میں حاصل کوئی پایا
سمٹ کر بن گئی نیکی سویدا
افق پر چھا گئیں اس کی خطایا
بتاؤں کیا کہ شیطاں نے کہاں سے
کہاں لے جا کے ہے اس کو گرایا
نہیں آرام پل بھر بھی میسر
ہے اس ظالم نے کچھ ایسا ستایا
جہاں کا چپہ چپہ دیکھ ڈالا
مگر کوئی ٹھکانا بھی نہ پایا
ہوا مایوس جب چاروں طرف سے
نہ جب کوشش  نے اس کا کچھ بنایا
تو ہر پِھر کر یہی تدبیر سوجھی
تری تقدیر کا در کھٹکھٹایا
یہی ہے آرزو اس کی الہٰی
یہی ہے التجا اسکی خدایا
کہ مشرق اور مغرب دیکھ ڈالے
سکوں لیکن کہیں اس نے نہ پایا
تری درگاہ میں وہ آخرالامر
تمنا دل میں لے کر ہے یہ آیا
تری رحمت کی دیواروں کے اندر
کلام اللہ کامل جائے سایا
تو وہ دُھونی محبت کی رما کر
جلا دے سب جہالت اور مایا
اخبار الفضل جلد 17 ۔ 17جنوری 1930ء

اپنا تبصرہ بھیجیں