130۔ عشق و وفا کی راہ دکھایا کرے کوئی

کلام
محمود صفحہ194

130۔ عشق و وفا کی راہ دکھایا کرے کوئی

عشق و وفا کی راہ دکھایا کرے کوئی
رازِ وصال ِیار بتایا کرے کوئی
آنکھوں میں نور بن کے سمایا کرے
کوئی
میرے دل و دماغ پہ چھایا کرے کوئی
سالوں تک اپنا منہ نہ دکھایا کرے
کوئی
یوں تو نہ اپنے دل سے بھلایا کرے
کوئی
دنیا کو کیا غرض کہ سنے داستانِ
عشق
یہ قصہ اپنے دل کوسنایاکرے کوئی
میں اس کے ناز روز اٹھاتا ہوں جان
پر
میرے کبھی تو ناز اٹھا یا کرے کوئی
چہرہ مرے حبیب کا ہے مہر ِنیم روز
اس آفتاب کو نہ چھپایا کرے کوئی
ہے دعوتِ نظر تری طرزِحجاب میں
ڈھونڈاکرے کوئی تجھے پایا کرے کوئی
محفل میں قصے عشق کے ہوتے ہیں صبح
و شام
حُسن اپنی بات بھی تو سنایا کرے
کوئی
پیدائشِ جہاں کی غرض بس یہی تو ہے
بگڑا کرے کوئی تو بنایا کرے کوئی
اخبار الفضل جلد 2 ۔ 23مئی 1948ء۔ لاہور پاکستان

اپنا تبصرہ بھیجیں