147۔ اے بے یاروں کے یار نگاہ ِلطف غریب مسلماں پر

کلام
محمود صفحہ211

147۔ اے بے یاروں کے یار نگاہ ِلطف غریب
مسلماں پر

اے بے یاروں کے یار نگاہ ِلطف غریب
مسلماں پر
اس بیچارے کا ہندوستاں میں اب کوئی
بھی یار نہیں
اے ہند کے مسلم صبر بھی کر ہمت بھی
کر شکوہ بھی کر
فریادیں گو الفاظ ہی ہیں پر پھر
بھی وہ بے کار نہیں
ہر ظلم بھی سہہ ہر بات بھی سن پر
دین کا دامن تھامے رہ
غدار نہ بن بزدل بھی نہ بن یہ مومن
کا کردار نہیں
تو ہندستان میں روتا ہے میں
پاکستان میں کڑھتا ہوں
ہے میرا دل بھی زار فقط تیرا ہی
حالِ زار نہیں
آگر جائیں ہم سجدہ میں اور سجادوں
کو تر کردیں
اللہ کے در پر سر پٹکیں جس سا کوئی
دربار نہیں
اخبار الفضل جلد 5 ۔ 27مارچ 1951ء۔ لاہور پاکستان

اپنا تبصرہ بھیجیں